یہ اس کی نیند کو کیا ہو گیا ہے

یہ اس کی نیند کو کیا ہو گیا ہے
مری آنکھوں میں شب بھر جاگتا ہے


یہاں کیسے رہیں محفوظ چہرے
یہاں ٹوٹا ہوا ہر آئنہ ہے


یقیں اس بات کا اب تک نہیں ہے
کہ میری پیاس سے دریا بڑا ہے


دماغ و دل ہیں پہرے دار جیسے
جو اک سوئے تو دوجا جاگتا ہے