ہواؤں میں بکھر جاؤں

ہواؤں میں بکھر جاؤں
تجھے چھو کر گزر جاؤں


تقاضے منتظر ہوں گے
میں کیسے اپنے گھر جاؤں


اتاروں قرض آئینہ
تجھے دیکھوں سنور جاؤں


سفر ہے تیری مرضی پر
صدا دے تو ٹھہر جاؤں


وہ اگلے موڑ پے گھر ہے
وہ موڑ آئے تو گھر جاؤں