ادھورا ہی رہے ہر راستہ تو

ادھورا ہی رہے ہر راستہ تو
نا پہنچے منزلوں تک سلسلہ تو


جسے چاہیں وہی کھو جائے ہم سے
ہمارے ساتھ پھر ایسا ہوا تو


جہاں آوارگی بکھری پڑی ہو
میں اس رستہ سے منزل پا گیا تو


تجھے پانے میں خود کو بھول بیٹھا
تجھے پا کر بھی میں تنہا رہا تو


یقیں کر کے ترے پیچھے چلے ہیں
نظر آئے نا پھر بھی راستہ تو