یہ لے دے کے جینے کا حاصل ہے گویا

یہ لے دے کے جینے کا حاصل ہے گویا
نہ کچھ ہم نے پایا نہ کچھ ہم نے کھویا


کچھ اس درجہ مانوس غم ہو چکا ہوں
وفور مسرت میں گھبرا کے رویا


کیے ہی کا پھل ہے خوشی ہو کہ غم ہو
وہی آج کاٹا جو کل ہم نے بویا


کوئی اپنے دامن کے دھوتا ہے دھبے
یہاں ہم نے دامن سے بھی ہاتھ دھویا


اڑائے تو دشمن نے اوروں پہ چھینٹے
مگر اپنے دامن کا دھبہ نہ دھویا


مری غفلتوں پر بھی رحمت ہے اس کی
مرے ساتھ میرا مقدر نہ سویا


مبارکؔ کو تم نے تو دیکھا ہی ہوگا
وہ گھبرایا گھبرایا وہ کھویا کھویا