Mubarak Mungeri

مبارک مونگیری

  • 1914 - 1988

مبارک مونگیری کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    شمیم گل کی طرح نکہت حنا کی طرح

    شمیم گل کی طرح نکہت حنا کی طرح گزر رہے ہیں خیالوں میں وہ صبا کی طرح غرور حسن کی صورت مری انا کی طرح وہ بے نیاز ہیں مجھ سے مرے خدا کی طرح نوائے درد ہے جبریل کی صدا کی طرح دل حزیں ہے مرا وادیٔ حرا کی طرح ہوس کا نام نہ دے جذبۂ محبت کو مرے خلوص کو رسوا نہ کر وفا کی طرح سکون دل کو میسر ...

    مزید پڑھیے

    عطا کر مجھ کو نظارے کی تاب آہستہ آہستہ

    عطا کر مجھ کو نظارے کی تاب آہستہ آہستہ اٹھا روئے منور سے نقاب آہستہ آہستہ کرم کی آرزو کیا جب کرم ہو جور پیہم کا گوارا ہوتا جاتا ہے عتاب آہستہ آہستہ وہ چھپ چھپ کر ملاقاتیں وہ حسن و عشق کی باتیں سوال آہستہ آہستہ جواب آہستہ آہستہ تری چشم تغافل رفتہ رفتہ ہو گئی مائل ہوا جذب محبت ...

    مزید پڑھیے

    یہ لے دے کے جینے کا حاصل ہے گویا

    یہ لے دے کے جینے کا حاصل ہے گویا نہ کچھ ہم نے پایا نہ کچھ ہم نے کھویا کچھ اس درجہ مانوس غم ہو چکا ہوں وفور مسرت میں گھبرا کے رویا کیے ہی کا پھل ہے خوشی ہو کہ غم ہو وہی آج کاٹا جو کل ہم نے بویا کوئی اپنے دامن کے دھوتا ہے دھبے یہاں ہم نے دامن سے بھی ہاتھ دھویا اڑائے تو دشمن نے اوروں ...

    مزید پڑھیے

    اس عہد میں سنا ہے مجبور آدمی سے

    اس عہد میں سنا ہے مجبور آدمی سے رہتا ہے آدمی بھی اب دور آدمی سے یہ راز کب رہا ہے مستور آدمی سے زردار آدمی ہے مزدور آدمی سے عزم خودی سلامت مشکل بھی کوئی شے ہے اکثر ہوئی مشیت مجبور آدمی سے کھلتی گئیں ہیں جب سے گمراہیوں کی راہیں ہوتی گئی ہے منزل خود دور آدمی سے کہتا ہے اور ہی کچھ ...

    مزید پڑھیے

    پتھر دل کو موم بنایا کافر بت کو رام کیا

    پتھر دل کو موم بنایا کافر بت کو رام کیا کام تو آخر اتنا تو نے آج دل ناکام کیا ایک نے راز عشق چھپایا ایک نے طشت از بام کیا ضبط نے پردہ داری کی اور اشکوں نے بدنام کیا سکہ وفا کا ہم نے بٹھایا آپ نے جور عام کیا ہم نے اپنا کام کیا اور آپ نے اپنا کام کیا عمر گزاری روتے دھوتے آہیں بھر ...

    مزید پڑھیے

تمام