یہ کیسے موڑ پہ حالات آج لائے مجھے

یہ کیسے موڑ پہ حالات آج لائے مجھے
کہ میرے اپنے بھی لگتے ہیں اب پرائے مجھے


کوئی تو بات ہے میں سہما سہما رہتا ہوں
کوئی خیال ہے جو ہر گھڑی ستائے مجھے


خطائیں خود کروں الزام دوں مقدر کو
عجیب بات ہے پھر بھی نہ شرم آئے مجھے


میں جانتا ہوں یہ منزل بھی اور رستہ بھی
مگر طریق سفر اجنبی بنائے مجھے


نہ جانے دل میں یہ کیوں آگ سی لگاتی ہے
نہ جانے کون سی شے ہر گھڑی ستائے مجھے


میں اس کی گرد سفر بن کے اس کے ساتھ رہوں
کہاں نصیب کہ وہ ہم سفر بنائے مجھے


عجیب بات ہے میں خود سے دور رہتا ہوں
کوئی ہو ایسا جو میرے قریب لائے مجھے