کیوں دلوں کا سکوں لٹا آخر
کیوں دلوں کا سکوں لٹا آخر
لوگ کیا کر گئے خطا آخر
ہو گیا وہ بھی بے وفا آخر
جس کا ڈر تھا وہی ہوا آخر
جانے والی صدی سے پوچھے کون
خون کیوں اس قدر بہا آخر
کیوں نگاہیں بدل گئیں تیری
کیا خطا میں نے کی بتا آخر
وقت آخر یہ دین کی باتیں
یاد آیا انہیں خدا آخر
دل خانہ خراب کے ہاتھوں
زندگی بن گئی سزا آخر
درد دل کا بہت علاج کیا
یہ مرض نکلا لا دوا آخر
میں نے جس پر بھی اعتبار کیا
حیف وہ دے گیا دغا آخر
ہم سفر اس کا ساتھ چھوڑ گئے
نازؔ تنہا ہی رہ گیا آخر