یہ جو تمہاری محبت سے خوف آتا ہے
یہ جو تمہاری محبت سے خوف آتا ہے
مجھے ضرور ضرورت سے خوف آتا ہے
سنا ہے حشر میں بھی تو مری نہیں سنے گا
سنا ہے جب سے قیامت سے خوف آتا ہے
تمہاری دید لیے دیکھ لیتا ہوں تم کو
اگرچہ ایسی بصارت سے خوف آتا ہے
میں اپنے شہر کا پہلا دریدہ صورت ہوں
کچھ اس لیے بھی جراحت سے خوف آتا ہے