مری عبادتیں جگ پر عیاں نہ ہو جائیں
مری عبادتیں جگ پر عیاں نہ ہو جائیں
یہ اس کا در ہے جبیں پر نشاں نہ ہو جائیں
کچھ اس لیے بھی ضرورت تھی ہم کو مرہم کی
کہیں یہ زخم ہماری زباں نہ ہو جائیں
ہم ایسے خواب میں بھی یہ خیال رکھتے ہیں
کہ تیری آنکھ سے آنسو رواں نہ ہو جائیں
ہم اس لیے بھی نہیں دیکھتے جی بھر ان کو
گماں ہوا وہ کہیں بد گماں نہ ہو جائیں