مزمل حسین چیمہ کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    ہر جگہ اس طرح ہوا ہوں میں

    ہر جگہ اس طرح ہوا ہوں میں جیسے کوئی میاں خدا ہوں میں گر تو بھی جانتی نہیں مجھ کو تو بتا کس سے پوچھوں کیا ہوں میں اس کو تو خود کشی نہ سمجھو تم جینے کے واسطے مرا ہوں میں وہ مجھے بے وفا سمجھتا تھا اس لیے بے وفا ہوا ہوں میں ہجر کا فیصلہ ہو تم جاناں وصل کی ایک التجا ہوں میں خود ہی ...

    مزید پڑھیے

    اس سے کیوں کوئی پوچھتا ہی نہیں

    اس سے کیوں کوئی پوچھتا ہی نہیں وہ اگر مجھ کو سوچتا ہی نہیں کہنے کو تو وہ جان ہے میری کہنے کا مجھ کو حوصلہ ہی نہیں میری منزل رکھی گئی ہے وہاں جس طرف کوئی راستہ ہی نہیں اس کے ہر پل کی ہے خبر مجھ کو ان دنوں جس سے رابطہ ہی نہیں اس کے اندر چبھا ہوا ہوں میں جانے کیوں مجھ کو ڈھونڈھتا ہی ...

    مزید پڑھیے

    اس حوالے سے اسے پند شکیبائی ہو

    اس حوالے سے اسے پند شکیبائی ہو تیرے زخموں کی میاں اتنی تو گہرائی ہو کیسے پھر مجھ کو خیال آئے ملاقات کا دوست جب ترا نام بھی لینے میں رسوائی ہو جب بیاں ہونے لگیں پوریں زباں چھو جائیں میری تکلیف کی کچھ ایسی پذیرائی ہو تیری حرکت کی بدولت ہے عبادت میری تو جہاں پیر رکھے میری جبیں ...

    مزید پڑھیے

    میاں زمانے سے لہجہ جدا نہیں تیرا

    میاں زمانے سے لہجہ جدا نہیں تیرا یقین کر کہ یقیں اب رہا نہیں تیرا کسی بھی دل کو سلامت نہیں رکھا تو نے کہ کام کوئی بھی اچھا رہا نہیں تیرا وہی ہے خوشبو نئے ہاتھ کی حنا میں مگر ابھی تک آنکھ سے نقشہ مٹا نہیں تیرا مرے خلاف گلی میں ہوئیں تھیں باتیں بہت مگر وہاں کوئی چہرہ دکھا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    زلف رخ پہ سوار کرتے ہوئے

    زلف رخ پہ سوار کرتے ہوئے مار ڈالا سنگھار کرتے ہوئے چومنے کو غلط نہ جانیں آپ پیار ہوتا ہے پیار کرتے ہوئے کیوں مرا اعتبار کرتے نہیں وہ مرا اعتبار کرتے ہوئے رابطہ ٹوٹنے لگا اس سے رابطہ استوار کرتے ہوئے توڑ بیٹھے وجود اپنا ہم عشق کو پائیدار کرتے ہوئے

    مزید پڑھیے

تمام