مری صدا کو ہوائیں بھی قید کرتی ہیں
مری صدا کو ہوائیں بھی قید کرتی ہیں
مری نگہ کو فضائیں بھی قید کرتی ہیں
جبھی تو کھل کے برستی ہیں ابر کی صورت
کہ میرے اشک گھٹائیں بھی قید کرتی ہیں
بس ایک حد ہے کہ آگے نکل نہیں پاتے
قدم قدم پہ وفائیں بھی قید کرتی ہیں
یہ اک حصار بناتی ہیں چار سو میرے
مجھے تو تیری دعائیں بھی قید کرتی ہیں
میں تیری یاد کی چادر کو اوڑھ لیتی ہوں
دلوں کے درد ردائیں بھی قید کرتی ہیں