یہی کاغذ یہی قلم ہوگا

یہی کاغذ یہی قلم ہوگا
روز اک واقعہ رقم ہوگا


ابھی بھیگیں گی اور بھی پلکیں
ابھی آنچل کچھ اور نم ہوگا


میری حالت اسے نہ بتلانا
وہ سنے گا تو اس کو غم ہوگا


میرے خوابوں کا میری آنکھوں میں
کیا وجود اور کیا عدم ہوگا


اس سے ملنا بہت ضروری ہے
درد کچھ تو صبیحہؔ کم ہوگا