جو اس کا کھیل تھا یا دل لگی تھی

جو اس کا کھیل تھا یا دل لگی تھی
وہی میرے لئے دل کی لگی تھی


ملا تھا جب تلک نہ ساتھ تیرا
ادھوری کس قدر یہ زندگی تھی


سمندر کی طرح دل تھا یہ بے کل
عجب ہلچل مرے اندر رہی تھی


مناظر ہو گئے تھے گم یا شاید
مری ہی آنکھ بے منظر رہی تھی


بنا ہے اجنبی لگتا نہیں ہے
کبھی مجھ سے کوئی وابستگی تھی


اندھیرا ہو گیا جانے سے اس کے
اسی کے دم سے ہر سو روشنی تھی


‎صبیحہؔ اس کی باتوں میں تھا جادو
سحر میں اس کی دیوانی ہوئی تھی