یہاں تو صرف کپاسوں کے رنگ اڑنے لگے

یہاں تو صرف کپاسوں کے رنگ اڑنے لگے
ادھر غلیظ مشینوں کے رنگ اڑنے لگے


غریب شخص کی شہرت حسد اگاتی ہے
کنول کھلا تو گلابوں کے رنگ اڑنے لگے


ہمارے پاؤں کے جھڑنے کی بات پھیل گئی
تمام شہر کی سڑکوں کے رنگ اڑنے لگے


جھلک رہی تھی کفن سے سفید کلکاری
بڑے بزرگوں کی قبروں کے رنگ اڑنے لگے


کئی لبوں کی عیادت کو ملتوی کر کے
وہ ہنس پڑا تو دلاسوں کے رنگ اڑنے لگے


دعا کو ہاتھ اٹھائے تو رزق آن گرا
پھر اس کے بعد جو کاسوں رنگ اڑنے لگے