پرسہ داری کے فن میں طاق نہیں
پرسہ داری کے فن میں طاق نہیں
ایسا پنجرہ ہوں جس میں چاک نہیں
تو بھی مجبور ہو چکا ہوگا
ان دنوں میں بھی ٹھیک ٹھاک نہیں
اک معین کلام ہے تجھ سے
یہ ضرورت ہے اشتیاق نہیں
روز آتی ہے اک صدا مجھ تک
آسمانوں کے پار تاک نہیں
دشت کا داغ بننے والا ہے
ایک وحشی جو دل کا پاک نہیں
ایسے بد ذوق بھی نہیں ہیں ہم
منہ لگانے کو تجھ میں خاک نہیں
یا تمنا تمہاری ٹوٹے گی
یا ستاروں بھرا طباق نہیں
اور پیلا کرو مرا چہرہ
یوں لگے کچھ مجھے فراق نہیں