یاد رکھنے سے بھول جانے سے

یاد رکھنے سے بھول جانے سے
کٹ گئے دن کسی بہانے سے


میں سراپا ہوا دھنک صورت
تیرے کچھ کچھ قریب آنے سے


گھر میں بھوچال آ گیا ہوتا
صرف دروازہ کھٹکھٹانے سے


اب تو اتنا ہی یاد آتا ہے
کوئی شکوہ سا تھا زمانے سے


کل بغیچہ ہی بن گیا نغمہ
ایک پنچھی کے چہچہانے سے