خوشبو کا بھی وہی ہے جو ہے چلن ہوا کا
خوشبو کا بھی وہی ہے جو ہے چلن ہوا کا
اس کا بدن ہوا کا ہے پیرہن ہوا کا
کل رات یاد جاناں یا چاندنی کے باعث
بے حد چمک رہا تھا سیماب تن ہوا کا
صدیوں گیا وہ اس کے پیچھے حد جہاں تک
لیکن نہ ڈھونڈ پایا ملک و وطن ہوا کا
اپنے بدن سے ہٹ کر محسوس کر سکو تو
تم کو دکھائی دے گا عریاں بدن ہوا کا
میرے قریب آئی خوشبو ہوا پہن کر
پلٹی تو بن گئی تھی خود پیرہن ہوا کا
طوفاں کے بعد دیکھا گلشن کے ہر شجر نے
بے دم پڑی تھی خوشبو اوڑھے کفن ہوا کا