کوئی شکوہ کوئی گلہ رکھیے
کوئی شکوہ کوئی گلہ رکھیے
کچھ نہ کچھ جاری سلسلہ رکھیے
مسئلے زندگی کے اپنی جگہ
فصل گل کا بھی کچھ پتا رکھیے
چند لمحے چھپا کے لوگوں سے
خود کو خود میں بھی مبتلا رکھیے
سب کو اپنائیے مگر خود سے
خود کا تھوڑا سا فاصلہ رکھیے
جسم دے دیجئے زمانے کو
یاد سے صرف دل ملا رکھیے