سر پہ دست ہوا ہے صدیوں سے

سر پہ دست ہوا ہے صدیوں سے
غیب کا آسرا ہے صدیوں سے


صرف دو پاؤں اور وسیع زمیں
یہ بھی اک معجزہ ہے صدیوں سے


ہے کم و بیش نیلگوں ہر شے
درد کا سلسلہ ہے صدیوں سے


جیسے پانی ہوا ہوا پانی
مجھ میں تو مبتلا ہے صدیوں سے


سننے والا ہو کوئی تو سن لے
عشق نغمہ سرا ہے صدیوں سے