آٹِزم بیماری کی علامات کیا ہوتی ہیں؟

Autism spectrum disorder (ASD) is a developmental disease that can lead to major social, communicative, and behavioural difficulties.

ہم سب ہی جانتے ہیں کہ اپنے خیالات کا اظہار کرنا،ہنسنا،بولنا،دوسروں کو اپنی بات سمجھانا یہ تمام چیزیں بہت ہی ایک فطری عمل ہے۔اگر کوئی ایسا نہیں کرپاتا تو ہم اسے اینٹی سوشل سمجھنے لگتے ہیں لیکن ہر انسان ایسا ہی ہوایسا ممکن نہیں اس کی کچھ اور وجوہات بھی تو ہو سکتی ہیں۔ہو سکتا ہے کہ وہ انسان یا بچہ کسی آٹِزم نامی بیماری کا شکار ہو؟ ایسے میں اگر آپ اپنے آس پاس کسی ایسے انسان کو دیکھتے ہیں تو اس کےبارے میں کوئی منفی رائے قائم کرنے کی بجائے اس کے بارے میں نرم دلی سے سوچیں اور اس بیماری سے متعلق جان کاری حاصل کریں تاکہ مطلوبہ شخص سے کمیونیکیٹ کرنے میں آپ کو آسانی ہواور اس شخص کو بھی اس معاشرہ میں رہنے اور بہتر طور پر زندگی جینے میں آسانی ہو۔ آٹِزم ایک طرح کا نیورو ڈیویلپ منٹل ڈس آرڈر(neurodevelopmental disorder) ہوتا ہے۔

 نیورو ڈیویلپ منٹل ڈس آرڈر(neurodevelopmental disorder)کسے کہتے ہیں؟

جب کامپلیکس جینیٹک  اور انوائیرمینٹل عنصر مل کر انسانی دماغ کی نشونما پر اثر انداز ہونے لگتے ہیں تو اسے  نیورو ڈیویلپ منٹل ڈس آرڈر(neurodevelopmental disorder) کہتے ہیں یعنی اس میں  دماغ کو  روزمرہ کے کام کرنے میں مسائل درپیش ہوتے ہیں۔ویسے تو اس طرح کی بیماریوں کا پتہ  بچپن میں ہی چل جاتا ہے لیکں  بہت سے معاملات میں بڑی عمر تک بھی ان کا پتہ نہیں چل پاتا اور   پختہ عمر  ہونے تک بھی  ان کی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں ۔ بہت سے  اور اس طرح کے ڈس آرڈر کے لیے ایک اسطلاح استعمال کی جاتی ہے جسے ASD مطلب آٹِزم بھی کہا جاتا ہے۔

آٹِزم بیماری کیا ہوتی ہے؟

 آٹِزم بیماری کو آٹِزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر (Autism Spectrum Disorder)بھی کہا جاتا ہے۔یہ دراصل پانچ بیماریوں کو ملا کر ایک بیماری کا نام رکھا گیا ہے۔

آٹِزم بیماری کی علامات کیا ہوتی ہیں؟

آٹِزم کے شکار لوگوں کو مواصلات میں پریشانی ہوتی ہے۔ انھیں یہ سمجھنے میں دشواری ہوتی ہے کہ دوسرے لوگ کیا سوچتے اور محسوس کرتے ہیں۔ اس سے ان کے لیے الفاظ یا اشاروں اور لمس کے ذریعے  زندگی کی عام باتوں اور رویوں کو ظاہر کرنا دوسروں کی باتوں پر ردِعمل کرنا اور صحیح سے اظہار خیال کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔آٹِزم کے شکار لوگوں کو عام زندگی میں کرنے والے کام مثلاً کھیلنا، سیدھا چلنا،صحیح طرح سے چمچ  اور دوسری معمولی چیزوں کے استعمال کو سیکھنے میں دشواری ہو سکتی ہے۔ ان کی مہارتیں غیر مساوی طور پر حیرت انگیز حد تک بہت جلد ترقی کر سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر، بات چیت کرنے میں پریشانی ہو سکتی ہے لیکن وہ علمِ فنون ، موسیقی، ریاضی یا یادداشت میں غیر معمولی طور پر اچھے ہوسکتے ہیں۔

آٹِزم کے شکار افراد میں علامات

  • آنکھ سے آنکھ ملا کر بات کرنا یا رابطہ  رکھنے میں دشواری ہونا
  • جسمانی زبان میں یا نقل و حرکت میں تکلیف ہونا
  • چہرے کے تاثرات کو بجا طور پر  ظاہرکرنے میں دقت  ہونا
  • تخیلاتی کھیل میں حصہ  نہ لینا
  • بار بار اشاروں یا آوازوں کو غیر معمولی طور پر دہرانا
  • زیادہ یا غیر معمولی حد تک لاتعلقی رکھنا

یہ ان علامات کی چند مثالیں ہیں جن کا تجربہ آٹِزم کی بیماری سے دو چار انسان کو  ہو سکتا ہے۔ ذہن میں رکھیں کہ ان علامات کے ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی شخص کو آٹِزم ہے۔ صرف ایک مستند طبی پیشہ ور ہی آٹِزم سپیکٹرم ڈس آرڈر کی تشخیص کر سکتا ہے۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ آٹِزم کا شکار فرد سب سے پہلے اور سب سے اہم فرد ہے۔ علامات کے بارے میں سیکھنے سے آپ کو آٹِزم سے متعلق رویوں اور چیلنجوں کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے، لیکن یہ فرد کو جاننے جیسا نہیں ہے۔ آٹِزم میں مبتلا ہر فرد کی اپنی طاقتیں، پسند، ناپسندیدگی، دلچسپیاں، چیلنجز اور مہارتیں ہوتی ہیں، جیسے ایک صحت مند انسان  کرتے ہیں۔

یہ بیماری پوری دنیا میں پائی جاتی ہے اور لڑکے اور لڑکیوں میں اس کا تناسب ۴:۱ کا ہوتا ہے،یعنی جہاں ۱۰۰ میں سے چار لڑکے اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں وہیں ۱۰۰ میں سے ۱ لڑکی اس بیماری کا شکار ہوتی ہے۔وقت کے ساتھ اس بیماری کے شکار لوگوں کا تناسب بڑھتا جا رہا ہے۔جس کی وجہ ماہرین ماحولیاتی تبدیلیوں کو بتاتے ہیں اور ماہرین صحت کے مطابق لوگوں میں اس بیماری کے متعلق آگاہی بڑھنے کی وجہ سے بھی اس بیماری کی تشخیص کا ہونا  آسان ہو گیا ہے۔اس بیماری کی آگاہی کسی بھی عام شخص کے لیے کیوں ضروری ہے اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ ہر سال 2اپریل کو ورلڈ آٹِزم ڈے (WORLD AUTISM DAY)منایا جاتا ہےتاکہ پوری دنیا کو اس بیماری کے متعلق معلوم ہوسکے۔یہ ڈاؤن سینڈروم سے بھی زیادہ جلدی بڑھنے والی بیماری ہے۔

آٹِزم اور اس کی اقسام کیا ہیں؟

آٹِزم عموما ً کئی طرح کا ہوتا ہے اوراس کے پانچ مختلف سب ٹائپس  بھی ہوتی ہیں۔مثال کے طور پر،

١۔ایسپیرجرز سینڈروم

اس میں مبتلا بچوں  کو لسانیات یا بولنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوتی بلکہ یہ زہنی آزمائش میں دوسرے بچوں سے زیادہ بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں لیکن معاشرتی طور پر یہ بے حد کمزور ہوتے ہیں اوران میں کسی بھی چیز میں دلچسپی کی شرح کم ہوتی ہے۔

۲۔آٹسٹک ڈس آرڈر

یہ آٹسٹک بچوں کی سب سے عام سمجھی جانے والی قسم ہے جس میں بچہ کھیل کود میں کمزور نظر آتا ہے۔

۳۔چائلڈہوڈ ڈس انٹیگریٹنگ ڈس آرڈر

اس میں مبتلابچہ دو سال تک عام بچوں ہی کی طرح  ذہنی اور جسمانی نشونما پاتا ہے لیکن دو سال کی عمر کے بعد اس میں علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

آٹِزم ہونے کی وجہ کیا ہے؟

واضح طور پر تو یہ بتانا کہ آٹِزم کیسے ہوتا ہے  اس بات کی تشخیص کرنا تو ناممکن ہے۔ہاں البتہ اس کی تشخیص  بچوں میں چھوٹی عمر میں کی جاسکتی ہے۔لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں میں پوری دنیا میں  آٹِزم چار گنا زیادہ عام ہے۔ یہ کسی بھی رنگ ، نسل یا سماجی  طبقے کے لوگوں میں پایا  جا سکتا ہے۔

کچھ خطرے والے عوامل:

  • آٹِزم خاندانوں میں چلتا ہے، لہذا جینز کے کچھ امتزاج بچے کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔
  • زیادہ عمر کے والدین جنھیں بڑی عمر میں حمل ٹھرا ہو  ان کے  بچے میں آٹِزم کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
  • حاملہ خواتین جو مضر سمجھے جانے والی دوائیوں کا استعمال کرتی ہیں، ان کے حمل میں موجود بچوں میں آٹسٹک بچے ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ دیگر خطرے والے عوامل میں  ذیابیطس اور موٹاپا شامل ہیں۔

اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ آٹِزم کی حتمی وجہ کیا ہے اور اس کی حقیقی وجہ کیا ہے یا کوئی ایسا شخص یا بچہ جو آٹِزم سے متاثر ہے کبھی بلکل صحت یاب ہوا ہو۔

آٹِزم کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟

آٹسٹک بچوں کے لیے،اس بیماری کی  تشخیص کے  عام طور پر دو مراحل ہوتے ہیں۔

ترقیاتی اسکریننگ آپ کے ڈاکٹر کو بتائے گی کہ آیا آپ کا بچہ بنیادی مہارتوں جیسے سیکھنے، بولنے، برتاؤ اور حرکت جیسے عوامل صحیح طور پر انجام دے رہا ہے۔ ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ بچوں کو ۹ ماہ، ١۸ ماہ اور۲۴یا ۳۰ ماہ کی عمر میں ان کے باقاعدگی سے چیک اپ کے دوران ان ترقیاتی تاخیر کے لیے اسکریننگ کی جائے۔ بچوں کو معمول کے مطابق خاص طور پر ان کے ۱۸ سے ۲۴ماہ  کےدوران  چیک اپ پر آٹِزم کے لیے چیک کیا جاتا ہے۔

اگر آپ کا بچہ ان اسکریننگز پر کسی مسئلے کے آثار دکھاتا ہے، تو اسے مزید مکمل جانچ کی تجویز دی جاتی ہے۔ اس میں سماعت اور بصارت کے ٹیسٹ یا جینیاتی ٹیسٹ شامل ہو سکتے ہیں۔ ایسے معاملات میں آپ کو ایسے ماہر امراض سے روجوع کرنا ضروری ہے جو آٹِزم کے امراض میں مہارت رکھتا ہو، جیسا کہ ماہر اطفال یا بچوں کا ماہر نفسیات۔ کچھ ماہر نفسیات ایک ٹیسٹ بھی دے سکتے ہیں جسے Autism Diagnostic Observation Schedule ADOSکہا جاتا ہے۔اگر آپ کو بچپن میں آٹِزم کی تشخیص نہیں ہوئی تھی لیکن آپ کو علامات دکھائی دیتے ہیں تو فوری طور پر ماہر نفسیات  ڈاکٹر سے بات کریں۔

آٹِزم کا علاج کیسے ممکن ہے؟

اگر یوں کہا جائے کہ آٹِزم ایک لاعلاج مرض ہے تو غلط نہ ہوگا۔لیکن اس کی جلد اور صحیح تشخیص سے بہتر نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔آٹِزم کا کوئی علاج نہیں ہے۔ لیکن ابتدائی علاج آٹِزم کے شکار بچے کی نشوونما میں بڑا فرق لا سکتا ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کا بچہ ASD کی علامات ظاہر کرتا ہے، تو جلد از جلد اپنے ڈاکٹر کو بتائیں۔اس بیماری کی بہت سی مختلف اقسام ہونے کی وجہ سے یہ جان لینا بے حد ضروری ہے کہ جو علاج یا تھیراپی ایک شخص کے لیے کام کرتی ہے وہ دوسرے کے لیے کام کرے ایسا ہرگز ضروری نہیں  سکتا۔ آٹِزم سپیکٹرم ڈس آرڈر کے لیے آپ کے بچے کو جس قسم کا علاج ملنا شاہیے اس کا انحصار اس  کی انفرادی اور جسمانی ضروریات  اور نشونما پر ہوتا ہے۔ چونکہ ASD ایک سپیکٹرم ڈس آرڈر میں کچھ بچوں میں  علامات زیادہ ظاہر نہیں ہوتی ہیں اور دوسروں میں شدید علامات نظر آجاتی ہیں اور ہر بچہ جو اس بیماری سے دوچار ہوتا ہے  وہ اپنے آپ میں  منفرد ہوتا ہے، اس لیے ہر بچہ کے لیے مختلف قسم کے علاج ہوتے ہیں۔

متعلقہ عنوانات