وہ حسن وہ خوشبو مرے کردار میں آ جائے
وہ حسن وہ خوشبو مرے کردار میں آ جائے
ہر شخص مجھے دیکھنے بازار میں آ جائے
چاہوں بھی تو گھر کو میں کبھی چھوڑ نہ پاؤں
اے کاش وہ رنگت در و دیوار میں آ جائے
کتنے ہی مظالم ہوں قلم چلتا رہے بس
جتنا بھی ہو پانی اسی تلوار میں آ جائے
ہر شام شفق دیکھ کے دل کہتا ہے میرا
شاید یہی سرخی ہر اک اخبار میں آ جائے
دیوانہ شررؔ لوگوں سے اب کہنے لگا ہے
جلنا ہو جسے سایۂ اشجار میں آ جائے