خرد سے ہوش سے بیگانہ کر دیا ہے مجھے
خرد سے ہوش سے بیگانہ کر دیا ہے مجھے
ترے جمال نے دیوانہ کر دیا ہے مجھے
مرا نصیب مری جستجو کرم اس کا
طلب سے پہلے عطا دانہ کر دیا ہے مجھے
میں فطرتاً بہت آزاد تھا مگر اس نے
اسیر بام و در خانہ کر دیا ہے مجھے
ہمیشہ خود رہا قائم حقیقتیں بن کر
میں بند ٹھہرا سو افسانہ کر دیا ہے مجھے
شررؔ بنا دیا شبنم میں پرورش کر کے
جو اس نے چاہا تو کیا کیا نہ کر ہے مجھے