مری رگوں میں جو اک اضطراب ہے کیا ہے

مری رگوں میں جو اک اضطراب ہے کیا ہے
لہو ہے روشنی ہے انقلاب ہے کیا ہے


یہی صلہ ہے تری محنتوں کا محنت کش
تری جبیں پہ جو یہ آفتاب ہے کیا ہے


خرد الجھتی رہی اور کھلا نہ راز حیات
عذاب ہے کہ یہ نعمت ہے خواب ہے کیا ہے


خلوص لفظوں میں کیوں ہے دلوں میں کیوں ہے فریب
کسی کے پاس کچھ اس کا جواب ہے کیا ہے


نہیں شرر تو ہے پھر کون موجد آتش
کہو شررؔ کا کوئی سد باب ہے کیا ہے