وہ ہمیں یاد اب نہیں کرتے
وہ ہمیں یاد اب نہیں کرتے
ہم بھی فریاد اب نہیں کرتے
کیا ہوا خیر ہے بتائیں تو
دل پہ بیداد اب نہیں کرتے
شاد ہوتا ہے تو اچھلتا ہے
دل کو ہم شاد اب نہیں کرتے
ظلم و جور و جفا ستم یارو
وہ مرے بعد اب نہیں کرتے
سنگ تربت پہ مار دے تیشہ
بات فرہاد اب نہیں کرتے
سو گئے آخرش میاں حاویؔ
کچھ بھی ارشاد اب نہیں کرتے