تھک چکا ہوں میں غم لکھتے لکھتے
تھک چکا ہوں میں غم لکھتے لکھتے
توڑ نہ دوں قلم لکھتے لکھتے
مرثیہ کہہ گیا ہوں میں اپنا
شعر تم پر صنم لکھتے لکھتے
اشک میں بھیگ جاتا ہے کاغذ
آنکھ ہوتی ہے نم لکھتے لکھتے
ہاتھ حاویؔ قلم ہوئے میرے
ان کا جور و ستم لکھتے لکھتے