در پے ہیں لوگ یوں مری لاغر سی جان کے
در پے ہیں لوگ یوں مری لاغر سی جان کے
کتے ہوں جیسے آہ مرے استخوان کے
زاہد سنبھالیے یہاں دستار معتبر
بچے شریر ہوتے ہیں پیر مغان کے
اک چاند ہے کہ جان نہ پایا ہمیں کبھی
تارے تو ورنہ جانتے ہیں آسمان کے
تارے تو ہم سمجھتے ہیں خود کو یہاں مگر
مٹی کے پتلے ہیں سبھی ہم خاکدان کے
حاویؔ کے میں کلام کی تعریف کیا کروں
خادم ہیں بس جناب وہ اردو زبان کے