وفا کا رنگ جو گہرا دکھائی دیتا ہے

وفا کا رنگ جو گہرا دکھائی دیتا ہے
لہو کچھ اس میں ہمارا دکھائی دیتا ہے


ہمارا غم سے تعلق بہت پرانا ہے
ہمارا درد سے رشتہ دکھائی دیتا ہے


غزل ہو دار و رسن ہو کہ بزم خوباں ہو
ہر اک جگہ وہی چہرہ دکھائی دیتا ہے


کسی زمانے میں یاروں کا یار تھا وہ بھی
وہ ایک شخص جو تنہا دکھائی دیتا ہے


چلے تھے تیز بہت اب یہ حال ہے رحمتؔ
نہ منزلیں ہیں نہ جادہ دکھائی دیتا ہے