محبت زندگی کی اک کڑی ہے

محبت زندگی کی اک کڑی ہے
مگر اس راہ میں مشکل بڑی ہے


کبھی ہونٹوں پہ رقصاں ہے تبسم
کبھی آنکھوں سے ساون کی جھڑی ہے


تمہارا ذکر تھا اور آ گئے تم
تمہاری عمر بھی کتنی بڑی ہے


کہیں تو مل ہی جائے گا ٹھکانہ
ارے اتنی بڑی دنیا پڑی ہے


غزل اور تنگ دامانی کا شکوہ
سلیقہ ہو تو گنجائش بڑی ہے


نہ آنے دی وفا پر آنچ ہم نے
مگر قیمت بہت دینی پڑی ہے


تمہارا غم تمہارا غم ہے رحمتؔ
کوئی بانٹے کسی کو کیا پڑی ہے