مبہم نگارشات کو فن کہہ دیا گیا

مبہم نگارشات کو فن کہہ دیا گیا
بنجر زمیں کو شہر سخن کہہ دیا گیا


ہے اب بھی ان کے نام سے روشن بساط شعر
وہ جن کو اعتبار سخن کہہ دیا گیا


کتنے ہی باغبانوں کے چہرے اتر گئے
بگڑا ہوا جو نظم چمن کہہ دیا گیا


خاشاک کو کہا گیا نسرین و نسترن
کانٹے اگے تو سرو سمن کہہ دیا گیا


ہم نے بھی کھردرے ہی مضامیں کئے تلاش
جب کھردرا غزل کا بدن کہہ دیا گیا


رحمتؔ جہاں ہم آج ہیں کل بھی وہیں پہ تھے
کہنے کو یوں عروج وطن کہہ دیا گیا