بہت سے ہم نے سمجھوتے کیے ہیں
بہت سے ہم نے سمجھوتے کیے ہیں
کسی کے ساتھ اب تک یوں جئے ہیں
بہت ڈرتا ہے جو رسوائیوں سے
مرے اشعار تو اس کے لئے ہیں
ہمیں دیکھا تو اکثر چپکے چپکے
تمہارے چرچے لوگوں میں ہوئے ہیں
نہ جانے دور تک کیوں بات پہنچی
لبوں کو آج تک ہم تو سیے ہیں
اسے عادت ہے لیکن بھولنے کی
کسی نے چند وعدے تو کئے ہیں
جو دم بھرتے ہیں آصفؔ دوستی کا
وہی اب ہاتھ میں خنجر لیے ہیں