ان کے در کو دوا سمجھتے تھے
ان کے در کو دوا سمجھتے تھے
یعنی دار الشفا سمجھتے تھے
کیوں نہ آتا عذاب بستی پر
لوگ خود کو خدا سمجھتے تھے
وہ بھی اپنی قبیل کا نکلا
ہم جسے پارسا سمجھتے تھے
ہم پہنتے تھے جوتے ابا کے
اور خود کو بڑا سمجھتے تھے
وہ نظر کا فریب تھا شافیؔ
ہم جسے قافلہ سمجھتے تھے