جو کر کے رفو پیرہن ناچتے ہیں
جو کر کے رفو پیرہن ناچتے ہیں چھپانے کو درد کہن ناچتے ہیں ذرا بھی نہیں فکر سود و زیاں کی سر دار کیا بانکپن ناچتے ہیں ہوا تذکرہ جو ترے گیسوؤں کا مرے ساتھ اہل سخن ناچتے ہیں متاع سفر لوٹ کر قافلوں کی بھرے دشت میں راہزن ناچتے ہیں ترے نرم ہونٹوں کی حدت میں شافیؔ شگفتہ شگفتہ سمن ...