عین فطرت سے پیش آتے ہیں

عین فطرت سے پیش آتے ہیں
یعنی چاہت سے پیش آتے ہیں


ظرف اپنا ہے ہم عدو سے بھی
کچھ سہولت سے پیش آتے ہیں


جو بھی ملتا ہے ان کے کوچے کا
ہم عقیدت سے پیش آتے ہیں


ساتھ مشکل میں چھوڑنے والے
اب ندامت سے پیش آتے ہیں


ایسے لوگوں سے دور رہتا ہوں
جو ضرورت سے پیش آتے ہیں


یہ ترے شہر کے مکیں شافیؔ
کیوں حقارت سے پیش آتے ہیں