مسکرانے میں دن گزرتا ہے
مسکرانے میں دن گزرتا ہے
غم چھپانے میں دن گزرتا ہے
آپ کا کیا ہے آپ کا اکثر
دل دکھانے میں دن گزرتا ہے
یاد آئے تو ان کے کوچے میں
آنے جانے میں دن گزرتا ہے
آج بھی میکدے میں ساقی کا
مے پلانے میں دن گزرتا ہے
روٹھ جاتا ہے ہم سے شافیؔ جب
پھر منانے میں دن گزرتا ہے