عمر دو روزہ تابع ہجر و وصال ہے

عمر دو روزہ تابع ہجر و وصال ہے
اک دن اگر خوشی ہے تو اک دن ملال ہے


مٹنے کا اپنے دل کے نہیں مجھ کو غم ذرا
دنیا کے مٹنے کا مگر اب تو سوال ہے


ساقی پلائے اور پھر اپنی قسم کے ساتھ
اس طرح سے جہاں بھی ملے مے حلال ہے


مانا نیاز عشق کا ہے خامشی جواب
پھر بھی سوال اپنی جگہ پر سوال ہے


پامال کیا کرے گا زمانہ اسے بھلا
تیرے خرام ناز کا جو پائمال ہے


نقش وفا ہوں مٹنے کا اپنے نہیں ہے غم
افقرؔ مٹائے مجھ کو کوئی کیا مجال ہے