Afqar Mohani

افقر موہانی

  • 1887 - 1971

کلاسیکی روایت کے شاعر، اپنی شاعری میں تصوف کے مضامین کو بھی بہت خوبصورتی کے ساتھ برتا

A poet of classical tradition, drew closely upon mystical poetry

افقر موہانی کے تمام مواد

39 غزل (Ghazal)

    حرم کہتا ہے کچھ دیر بتاں کچھ اور کہتا ہے

    حرم کہتا ہے کچھ دیر بتاں کچھ اور کہتا ہے طریق منزل وارفتگاں کچھ اور کہتا ہے ہر اک سے ان کا وحشی داستاں کچھ اور کہتا ہے نہیں ہوتا جہاں کوئی وہاں کچھ اور کہتا ہے امیر کارواں کیا ہے خدائے کارواں ہم تھے مگر اب تو غبار کارواں کچھ اور کہتا ہے ہر اک جلوہ میں اک پردہ ہر اک پردہ میں اک ...

    مزید پڑھیے

    اس کی نہیں خدائی کہ اس کا خدا نہیں

    اس کی نہیں خدائی کہ اس کا خدا نہیں تم جس کو مل گئے اسے پھر کیا ملا نہیں سجدہ سے سر اٹھانے کو جی چاہتا نہیں اب یا تو ہم نہیں در دل دار یا نہیں اک پیکر خیال کی اللہ رے محویت میں خود بھی اب نگاہ میں اپنی رہا نہیں محشر نثار اس نگۂ شرمسار پر کہنا پڑا خدا سے یہ قاتل مرا نہیں وہ تنکے جب ...

    مزید پڑھیے

    اے درد دل میں رہ کر دل ہی کا راز ہو جا

    اے درد دل میں رہ کر دل ہی کا راز ہو جا بیمار غم کا اپنے خود چارہ ساز ہو جا اے جذب دل سراپا سوز و گداز ہو جا دنیائے رنگ و بو میں دنیائے راز ہو جا ہاں ہاں بڑھا دے مدت پابندیٔ جنوں کی زلف دراز جاناں عمر دراز ہو جا ہر ذرۂ حقیقت یہ دے رہا صدا ہے پہلے رہ طلب میں خاک مجاز ہو جا سر نامۂ ...

    مزید پڑھیے

    مری ہستی کا جلووں میں ترے روپوش ہو جانا

    مری ہستی کا جلووں میں ترے روپوش ہو جانا یہیں تو ہے بس اک قطرہ کا دریا نوش ہو جانا تمہیں کیا غم مبارک ہو تمہیں روپوش ہو جانا ہوا جاتا ہے افسانہ مرا بے ہوش ہو جانا وہی سمجھے ہیں کچھ کچھ زندگی و موت کا حاصل جنہیں آتا ہے جیتے جی کفن بر دوش ہو جانا یہ اچھی ابتدا کی آپ نے اے حضرت ...

    مزید پڑھیے

    خدا ہی جانے کہ ہے یا تہہ مزار نہیں

    خدا ہی جانے کہ ہے یا تہہ مزار نہیں وہ بیقرار جسے مر کے بھی قرار نہیں نگاہ یار مگر اب بھی شرمسار نہیں کہ ایک عرض تمنا پہ لاکھ بار نہیں تجلیوں نے مجھے پہلے کر دیا بے خود جب آیہ ہوش تو دیکھا جمال یار نہیں نہ پوچھ میرے دل غمزدہ کا حال نہ پوچھ یہ وہ چمن ہے جو شرمندۂ بہار نہیں مٹائے ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    کنہیا

    میں صدقے ترے حق کے پیارے کنہیا زمیں پر خدا کے اتارے کنہیا نہیں ایک گوکل پہ موقوف جلوے ترے ہر کہیں ہیں نظارے کنہیا مزہ تو یہی ہے تری معرفت کا کہ ہر قوم سمجھے ہمارے کنہیا وہی تو ہیں بس زندہ‌‌ دار محبت ترے عشق کے جو ہیں مارے کنہیا جفا و ستم کے اندھیروں میں مل کر بنے خلق میں چاند ...

    مزید پڑھیے