الجھن
سلجھاتے سلجھاتے آخر کار
اتنے الجھ گئے ہیں سارے سمیکرن
کہ زندگی گویا موج کی رسی ہو گئی ہے
اس کے جیون میں نہ کوئی پریم بچا ہے نہ پرتکشا
وہ خود ہی محسوس کرنے لگا ہے خود کی ویرتھتا
جب بھی سنانا شروع کرتا ہے کوئی قصہ
کیندر سے پریدھی تک خود کو کہیں بھی نہیں پاتا
ان دنوں اداسی کوئی ہیر ہے
جو گاتی رہتی ہے بھیتر
آٹھوں پہر