داخل‌ خارج

ہجرت ہوتی ہے سب کی ایک ہی جیسی
منزل نہیں ملتی سب کو ایک سی
سارے لگاؤ ایک سا ہی دکھ دیتے ہیں
خوشیاں دیگر ہوتی ہیں سب کی
جو
تم اپنا رنج و غم
اپنی پریشانی مجھے دے دو
سناتے ہوئے زندگی میں آئے
وے
میرا کچھ سامان
تمہارے پاس پڑا ہے وہ لوٹا دو
سناتے ہوئے چلے گئے
ایک تنہا شخص
جب پھر سے تنہا ہوتا ہے
تب کسی شاعر کا
خارج کیا ہوا
مصرعہ ہو جاتا ہے