تو نہ پائے گا کہیں ذوق قضا میرے باد

تو نہ پائے گا کہیں ذوق قضا میرے باد
جو دم مرگ دے قاتل کو دعا میرے بعد


لوگ کترا کے مرے گھر سے گزر جاتے تھے
آج کیوں شہر میں ماتم ہے بپا میرے بعد


تھا فرشتوں کا بھی معبود وہی ایک مگر
اپنی تخلیق پہ نازاں ہے خدا میرے بعد


ہم نے تنہائی سے یاری تو نبھا دی لیکن
یار سے یار کبھی ہو نہ جدا میرے بعد


عہد طفلی سے بڑھاپے کا سفر تھا کہ گھٹن
ختم ہو جائے یہ زہریلی فضا میرے بعد