میں جب توہمات سے یکسر گزر گیا
میں جب توہمات سے یکسر گزر گیا
اپنی ہی شکل دیکھ کے کیوں آج ڈر گیا
کل تک جو شور کرتے تھے خاموش ہو گئے
شاید کہ شہر میں کوئی دیوانہ مر گیا
بے عکس آئنہ تو کسی کام کا نہ تھا
پتھراؤ کیوں ہوا کہ وہ ٹوٹا بکھر گیا
راہوں نے آنکھیں موند لیں انجانے خوف سے
اک حادثے کو ساتھ لئے وہ جدھر گیا
حیران ہوں کہ دور سے آیا تھا میرے ساتھ
اپنی کہانی کہہ کے نہ جانے کدھر گیا