گئے جو کوچے میں اس کے تو اتنا پیار ملا
گئے جو کوچے میں اس کے تو اتنا پیار ملا
مگر یہ کیا کہ ہر اک شخص بے قرار ملا
بھلانا چاہا تھا اس کو مگر بھلا نہ سکے
وہ ایک شخص جو رستے میں بار بار ملا
حقیقتوں کو فسانوں میں جب سے الجھایا
فریب و مکر و سیاست کو اعتبار ملا
کسی نے کر دیا برباد اس کا غم بھی نہیں
اسی بہانے زمانے کو رازدار ملا
انہیں تو وار کے موقع ہزار بار ملے
ہمیں دفاع کا موقع نہ ایک بار ملا