اگر جہاں میں خدا کے سوا کچھ اور نہیں

اگر جہاں میں خدا کے سوا کچھ اور نہیں
تو پھر نصیب دعا کے سوا کچھ اور نہیں


ہمارے پاس ہمارا ضمیر ہے لوگو
تمہارے پاس انا کے سوا کچھ اور نہیں


کبھی وفا تھی محبت میں اور خلوص بھی تھا
حیات آج جفا کے سوا کچھ اور نہیں


وہ خود ہی کہتے ہیں اور خود ہی سنتے رہتے ہیں
کہ ان کے پاس صدا کے سوا کچھ اور نہیں


وہ زیب تن کئے کمخواب و ریشم و اطلس
ہمیں نصیب ردا کے سوا کچھ اور نہیں