Daood Kaashmiri

داؤد کاشمیری

داؤد کاشمیری کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    ساتھ پا کر بھی ڈر گیا کوئی

    ساتھ پا کر بھی ڈر گیا کوئی راستے میں ٹھہر گیا کوئی کوئی کھڑکی تلک بھی آ نہ سکا کتنے زینے اتر گیا کوئی زعم شمشیر کھوکھلا نکلا خالی ہاتھوں بپھر گیا کوئی آبلہ پا بھٹکتا رہتا تھا تم سے مل کر نکھر گیا کوئی پھول بن کر کھلا تھا اے داؤدؔ دھول بن کر بکھر گیا کوئی

    مزید پڑھیے

    صورت سے جو دکھائی دئیے تھے غریب سے

    صورت سے جو دکھائی دئیے تھے غریب سے اب رشک ہر کسی کو ہے ان کے نصیب سے پھر اس کے بعد ہم بھی جلیں طور کی طرح بس ایک بار دیکھ لیں ان کو قریب سے جب سنگ ریزہ ہمدم دیرینہ ہو گئے تو تشنگی بجھا گئے جو تھے رقیب سے بے فکر بے خبر چلا جاتا تھا اک ہجوم تھم جاؤ اک صدا تھی وہ کس کی صلیب سے

    مزید پڑھیے

    بے خبر اپنے مقدر سے رہا پہلے پہل

    بے خبر اپنے مقدر سے رہا پہلے پہل جب قدم شہر زلیخا میں رکھا پہلے پہل بازگشت اس کی ہیں جتنی بھی یہ آوازیں ہیں ہر طرف گونج گئی ایک صدا پہلے پہل اپنی منزل کا وہیں ہو گیا عرفان مجھے جب ملا راہ میں اک نقش وفا پہلے پہل لوگ پہچان نہ پائے کسی دیوانے کو جانے کس طرح یہ دستور بنا پہلے ...

    مزید پڑھیے

    تو نہ پائے گا کہیں ذوق قضا میرے باد

    تو نہ پائے گا کہیں ذوق قضا میرے باد جو دم مرگ دے قاتل کو دعا میرے بعد لوگ کترا کے مرے گھر سے گزر جاتے تھے آج کیوں شہر میں ماتم ہے بپا میرے بعد تھا فرشتوں کا بھی معبود وہی ایک مگر اپنی تخلیق پہ نازاں ہے خدا میرے بعد ہم نے تنہائی سے یاری تو نبھا دی لیکن یار سے یار کبھی ہو نہ جدا ...

    مزید پڑھیے

    ہر حقیقت ہے وہی خواب پریشاں کہ جو تھا

    ہر حقیقت ہے وہی خواب پریشاں کہ جو تھا جذبۂ دل ہے وہی چاک گریباں کہ جو تھا مہ جبینوں کو ملے جور کے انداز نئے دل فگاروں کو وہی دیدۂ حیراں کہ جو تھا ہاں شہیدان وفا سر پہ کفن کج ہی رہے دیکھنا آج بھی ظالم ہے پشیماں کہ جو تھا نہ مسیحا نہ ہی منصور نہ فرہاد رہا اب کہاں رونق و ہنگامۂ ...

    مزید پڑھیے

تمام