ہمدم با خبر میری تنہائیاں

ہمدم با خبر میری تنہائیاں
مونس معتبر میری رسوائیاں


تنگیٔ ارض کا مجھ کو شکوہ ہے یوں
آسمانوں کی دیکھی ہیں پہنائیاں


مینڈکوں کی طرح اچھلے تالاب میں
ناپتے کیا سمندر کی گہرائیاں


وہ جو عضو بدن کی طرح ساتھ تھے
یاد ہیں آج بھی ان کی پرچھائیاں


دانش و عقل گمراہ کرتی رہی
زیست کھوتی رہی کتنی برنائیاں