ہم کہیں بھی ہوں مگر یہ چھٹیاں رہ جائیں گی

ہم کہیں بھی ہوں مگر یہ چھٹیاں رہ جائیں گی
پھول سب لے جائیں گے پر پتیاں رہ جائیں گی


کام کرنا ہو جو کر لو آج کی تاریخ میں
آنکھ نم ہو جائے گی پھر سسکیاں رہ جائیں گی


اس نئے قانون کا منظر یہی دکھتا ہے اب
پاؤں کٹ جائیں گے لیکن بیڑیاں رہ جائیں گی


صرف لفظوں کو نہیں انداز بھی اچھا رکھو
اس جگت میں صرف میٹھی بولیاں رہ جائیں گی


کیوں بناتے ہو سیاست کو تم اپنا ہم سفر
سب چلے جائیں گے لیکن کرسیاں رہ جائیں گی


تم کو بھی آدرش پر آدرشؔ چلنا ہے یہاں
ورنہ اس دلدل میں دھنستیں پیڑھیاں رہ جائیں گی