جو راہوں کے پتھر تھے کیا ہو گئے ہیں
جو راہوں کے پتھر تھے کیا ہو گئے ہیں
شوالوں میں جا کر خدا ہو گئے ہیں
یہ کیسی ہوا چل رہی ہے چمن میں
کہ شاخوں سے پتے جدا ہو گئے ہیں
جو کل تک تھے قاتل وہ گنگا نہا کر
سنا ہے کہ اب دیوتا ہو گئے ہیں
وہ شاخیں بہائیں نہ کیوں خوں کے آنسو
ہرے پتے جن سے جدا ہو گئے ہیں
بتائے ہمیں باغباں کہ یہ پنچھیؔ
نشیمن سے کیوں لاپتہ ہو گئے ہیں