سردار پنچھی کے تمام مواد

24 غزل (Ghazal)

    صبح کانٹوں پہ شام کانٹوں پر

    صبح کانٹوں پہ شام کانٹوں پر عمر گزری تمام کانٹوں پر مرے اپنے قلم نے چپکے سے لکھ دیا میرا نام کانٹوں پر تیری کرنیں بھی رقص کرتی ہیں روز ماہ تمام کانٹوں پر رنگ اور بوئے گل کے عاشق سب کون بھیجے سلام کانٹوں پر روز شبنم سے غسل کرتے ہیں ہے گلوں کا حمام کانٹوں پر ابتدائے حیات ...

    مزید پڑھیے

    وہ حراست میں جو انسان لئے جاتے ہیں

    وہ حراست میں جو انسان لئے جاتے ہیں اپنی تفریح کا سامان لئے جاتے ہیں کل جسے گھر سے اٹھا لے گئی خاکی وردی آج ماں باپ اسے شمشان لئے جاتے ہیں بعد مٹھ بھیڑ کے تمغے یہ ترقی دیکھو مرنے والے ہی کا احسان لئے جاتے ہیں جسم چھلنی ہے مگر ہاتھ رہے سینے پر ہائے دل میں کوئی ارمان لئے جاتے ...

    مزید پڑھیے

    دعا کیجے وہ برگد اور بھی پھولے پھلے برسوں

    دعا کیجے وہ برگد اور بھی پھولے پھلے برسوں کہ جس کی چھاؤں میں ہم آپ سے ملتے رہے برسوں کوئی جگنو بھٹکتا آ گیا تو آ گیا ورنہ چراغ قبر بن کر ہم اکیلے ہی جلے برسوں یہ سنگ میل بھی پہلے کوئی بھٹکا مسافر تھا جسے اپنی ہی منزل ڈھونڈنے میں لگ گئے برسوں یہ سر جو کاٹ کر ٹانگے گئے ہیں ان ...

    مزید پڑھیے

    سوچتے کیا ہیں چھلکتا جام لے کر

    سوچتے کیا ہیں چھلکتا جام لے کر پیجیے اس بے وفا کا نام لے کر آئے تھے تو ہاتھ خالی تھے ہمارے جا رہے ہیں سینکڑوں الزام لے کر اک دیا گھر میں جلایا تھا اسے بھی لے گیا کوئی تمہارا نام لے کر دھوپ آ سکتی تھی وہ آتی نہیں ہے کون آئے گا یہاں پیغام لے کر کاٹ لیں دربار نے سب کی زبانیں بلبلیں ...

    مزید پڑھیے

    تیری آواز پا پہ لگتے کان

    تیری آواز پا پہ لگتے کان خوب ہیں اس صدا پہ لگتے کان سوز نغمہ کا حظ اٹھاتے ہیں مطربہ کی نوا پہ لگتے کان شہد کی ہے مٹھاس اب ان میں خوب تیری صدا پہ لگتے کان میری فریاد غم کو کیا سنتے نغمۂ بے نوا پہ لگتے کان فیض دیدار دیکھ لے پنچھیؔ اب ہیں ان کی صدا پہ لگتے کان

    مزید پڑھیے

تمام