صبح کانٹوں پہ شام کانٹوں پر

صبح کانٹوں پہ شام کانٹوں پر
عمر گزری تمام کانٹوں پر


مرے اپنے قلم نے چپکے سے
لکھ دیا میرا نام کانٹوں پر


تیری کرنیں بھی رقص کرتی ہیں
روز ماہ تمام کانٹوں پر


رنگ اور بوئے گل کے عاشق سب
کون بھیجے سلام کانٹوں پر


روز شبنم سے غسل کرتے ہیں
ہے گلوں کا حمام کانٹوں پر


ابتدائے حیات پھولوں سے
اور ہے اختتام کانٹوں پر


ایسی مستی کہ تتلیاں بھنورے
ہو گئے ہم کلام کانٹوں پر


حسن کی ہر ادا گلوں پر ہے
عشق کا احتشام کانٹوں پر


شاخ گل پر قفس ہے پنچھیؔ کا
اور شیریں طعام کانٹوں پر