تیری آواز پا پہ لگتے کان

تیری آواز پا پہ لگتے کان
خوب ہیں اس صدا پہ لگتے کان


سوز نغمہ کا حظ اٹھاتے ہیں
مطربہ کی نوا پہ لگتے کان


شہد کی ہے مٹھاس اب ان میں
خوب تیری صدا پہ لگتے کان


میری فریاد غم کو کیا سنتے
نغمۂ بے نوا پہ لگتے کان


فیض دیدار دیکھ لے پنچھیؔ
اب ہیں ان کی صدا پہ لگتے کان