تجھ سے ہرگز بھی عداوت میں نہیں کر سکتا
تجھ سے ہرگز بھی عداوت میں نہیں کر سکتا
اب کسی اور کی چاہت میں نہیں کر سکتا
پڑھ چکا حد سے زیادہ میں نمازیں دکھ کی
اس سے بڑھ کر تو عبادت میں نہیں کر سکتا
دل کو بت خانہ بنا کر میں تجھے سجدے کروں
اپنے رب سے یہ بغاوت میں نہیں کر سکتا
چپے چپے پہ ہوں تحریر قیام اور سجود
یا خدا اتنی ریاضت میں نہیں کر سکتا
تو تو اس وقت کا منصور ہے اب میرے ندیمؔ
تیری باتوں کی حمایت میں نہیں کر سکتا